ایودھیا کی بابری مسجد کے بعد اب بنارس کی گیان واپی مسجد کے انہدام کی ابتدا کر دی گئی ہے۔ اتر پردیش ضلع وارانسی کے سول جج نے بنارس میں گیان واپی مسجد احاطے کا آثار قدیمہ سروے کرانے کا حکم جاری کیا ہے۔
انتہا پسند ہندو فریق سمبھو لارڈ وشویشور نے عدالت میں دعویٰ دائر کیا تھا کہ گیان واپی مسجد 1669 میں غیرقانونی طور پر تعمیر کرائی تھی۔ مسجد کی بنیادوں کے 100 فٹ نیچے سمبھو وشویشور مندر کی باقیات موجود ہیں۔ مسجد کی دیواروں پر دیوی دیوتاؤں کی تصاویر بھی ابھر آتیں ہیں۔ محکمہ آثار قدیمہ کے ذریعے گیان واپی مسجد معاملے کی تحقیق کرائی جائے۔ دوسری جانب یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ نے اس معاملے پر سماعت نہ کرنے کی اپیل کی تھی۔
عدالت نے آثار قدیمہ کو سروے کا حکم دے دیا۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ آرکیالوجیکل سروے کے لیے پانچ افراد پر مشتمل ایک ٹیم بھی تشکیل دی جائے، سروے کے اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔ واضع رہے کہ بابری مسجد کے انہدام کی ابتدا بھی نام نہاد سروے سے کی گئی تھی۔
ہہدوں کے مقدس شہر بنارس میں کاشی وشوناتھ احاطے کے قریب ہی واقع گیان واپی مسجد موجود ہے۔ دونوں عمارتوں کو لوہے کے جنگلے اور باڑیں علیحدہ کرتی ہیں۔ یہ دونوں مذہبی عمارتیں صدیوں سے اکٹھی رہی ہیں۔ مگر کچھ ہندو انتہا پسندوں نے مسلمانوں کی تاریخی عمارات کے خلاف جو محاذ کھول رکھا ہے اُس کا حالیہ نشانہ گیان واپی مسجد بنی ہے