مسئلہ کشمیر کو نہ صرف قانونی بلکہ امن و سیکورٹی اور انسانی المیے کے تناظر میں دیکھا جانا چاہئےسفیر پاکستان ڈاکٹر اسد مجید خان کا امریکی جریدے واشنگٹن ڈپلومیٹ کو انٹرویو

سفارت خانہ پاکستان، واشنگٹن ڈی سی

یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سفیر پاکستان ڈاکٹر اسد مجید خان کا امریکی جریدے واشنگٹن ڈپلومیٹ کو انٹرویو میں کہا ہے کہ5 فروری کو پوری دنیا میں مقیم پاکستانی اور کشمیری یوم یکجہتی کشمیر مناتے ہیں۔سفیر پاکستان کا کہنا تھا کہ5 فروری مظلوم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا دن ہے۔اس دن کو منانے کا مقصد دنیا کو باور کرانا ہے کہ مسئلہ کشمیر یو این سیکورٹی کونسل کے ایجنڈے کا طویل ترین تنازعہ ہے جبکہ 5 فروری کو مظلوم کشمیریوں کی آواز کو پوری دنیا تک پہنچایا جاتا ہے۔

ڈاکٹر اسد مجید کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کو نہ صرف قانونی بلکہ امن و سیکورٹی اور انسانی المیے کے تناظر میں دیکھا جانا چاہئے۔بھارت نے آرٹیکل 370 اور 35A کا خاتمہ کرکے نہ صرف بھارتی آئین کی خلاف ورزی کی بلکہ ماضی کی بھارتی لیڈرشپ کی بھی نفی کی۔مسئلہ کشمیر بھارت خود اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں لے کر گیا تھا اور اب اس سےانکاری ہے۔

امریکہ میں پاکستان کے سفیر کا جریدے کو انٹرویو میں کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اور پاکستان اور۔ بارے کے درمیان تسلیم شدہ تنازعہ ہے۔بھارت مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں انسانی جانوں کے قتل، جبری گمشدگیوں، عورتوں کی عصمت دری اور بچوں پر پیلٹ گنز کے استعمال میں ملوث ہے۔

ڈاکٹر اسد مجید نے کہا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اور کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے او آئ سی، برطانوی پارلیمنٹ، امریکی کانگریس، یو این کے انسانی حقوق ک کمشنر اور انسانی حقوق کمشن نے بھی بات کی۔ کشمیر کا مسئلہ دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان حل طلب مسئلہ ہے، مسئلہ کشمیر کے پر امن حل تک پورے خطے کے امن کو خطرہ ہے۔صدر ٹرمپ اور نئی امریکی انتظامیہ نے بھی مسئلہ کشمیر کے حل کی بات کی۔اقوام عالم کو مسئلہ کشمیر کے حل اور مقبوضہ کشمیر میں ظلم و جبر کے خاتمے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔بھارتی ظلم و ستم اور لاک ڈاؤن ای کشمیری عوام کی معاشی حالت بھی تباہ ہو چکی ہےبھارت کو مقبوضہ کشمیر میں فوری طور پر لاک ڈاؤن ختم کرنا چاہئے۔جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا پاکستان اور بھارت کے دو طرفہ تعلقات معمول پر نہیں آسکتے۔مسئلہ کشمیر کے حل کیلیے بھارت ایک قدم آگے آئے تو پاکستان دو قدم آگے آئیگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں